ندی کنارے جو نغمہ سرا ملنگ ہوئے
حباب موج میں آ آ کے جل ترنگ ہوئے
ارم کے پھول ازل کا نکھار طور کی لو
سخی چناب کی وادی میں آ کے جھنگ ہوئے
کبھی جو ساز کو چھیڑا بہار مستوں نے
تو گنگ گنگ شجر ہم زبان چنگ ہوئے
عطا کیا ترے ماتھے نے جن کو عید کا چاند
نثار ان پہ ستاروں کے راگ رنگ ہوئے
شب حیات میں انساں کے ولولے افضلؔ
ابھر کے تارے بنے کہکشاں کے سنگ ہوئے