پڑھ رہا ہوں قل ھو اللہ احد
ہوں سراپا احتیاج اور وہ صمد
لم یلد ہے اک حقیقت لاجَرَم
کوئی والد ہے نہ اُس کا ہے ولَد
”می پریدم سوئے کوئے اُو مدام“
اُس کو پا کر ہی بڑھے گا میرا قد
اَنْتَ مُعْطِیْ یا اِلٰہَ الْعَالَمِیں
مَیں پکاروں الغیاث و المدد
اُس نے بھیجا رحمۃ للعالمیں
جس کے بندے ہیں سبھی یہ نیک و بد
عشق بھی ہے اس کے کُن کا معجزہ
عقل میں بھی اُس کے ہی ہیں خال و خد
وہ علیم و عالم و قادر قدیر
میں فقط نادان ہوں اور نابلَد
وقت بھی اُس کا غلامِ تام ہے
ہے ازل اُس کا اُسی کا ہے ابَد
اُس کی مرضی سے جُڑے ہیں انقلاب
جَزر سب اُس کے ہیں اُس کے سارے مد
مالک ارض و سما، شام و سحر
سب حساب اس کے، اسی کے ہیں عدد
لا سے میں کرتا ہوں خود اپنی نفی
اُس کی باتیں معتبر اور مستند