دو چوہوں کی ایک کہانی
کچھ تازہ ہے کچھ ہے پرانی
اک چوہے کی جیب میں بٹوا
اک چوہے کے ہاتھ میں حقہ
حقے میں تھے بور کے لڈو
کچھ تھے موتی چور کے لڈو
لڈو تھے سب رنگ رنگیلے
کچھ تھے نیلی اور کچھ پیلے
بٹوے میں تھے چار ٹماٹر
اور تھوڑا سا منرل واٹر
لڈو کھا کر پانی پی کر
بولے چوہے چھت پر چڑھ کر
کہاں ہے بلی اس کو بلاؤ
آیا ہے اب ہم کو تاؤ
آج نہیں وہ بچنے والی
بچہ لوگ بجائے تالی
بلی نے جب سنی یہ بات
بیت چکی تھی آدھی رات
پہلے اس نے دم کو ہلایا
دانتوں کو دانتوں پہ جمایا
چپکے چپکے چھت پر پہنچی
پھر تیزی سے ان پر جھپٹی
دونوں چوہے ڈر کر بھاگے
بلی پیچھے چوہے آگے
سوری سوری لاکھ وہ بولے
سنی نہ ان کی بات کسی نے
بلی نے پھر مزے اڑائے
اک اک کر کے دونوں کھائے