زیست نیلام لکھ کے آئی ہوں
عشق انجام لکھ کے آئی ہوں
دیکھ دریا کی تیز موجوں پر
میں ترا نام لکھ کے آئی ہوں
صبح کو درد کی جبین پہ میں
آخری شام لکھ کے آئی ہوں
اس کے ہاتھوں پہ دل بنا ڈالا
بس یہی کام لکھ کے آئی ہوں
آج مے کو بھی وجد آئے گا
جام پر جام لکھ کے آئی ہوں
نیم شب میں ترے درِ دل پر
تیرے الزام لکھ کے آئی ہوں
ایک تیار قبر پر میں کرن
عشق کا نام لکھ کے آئی ہوں