ایسی نیکی ہی کیا جو جتائی گئی
بات تھی راز کی جو بتائی گئی
لوٹنے والے کو تو نوازا گیا
لٹنے والے پہ گولی چلائی گئی
نعرہ انصاف کا اصلِ منشور تھا
راکھ منشور کی بھی اُڑائی گئی
ملک کو پاک کرنا کرپشن سے تھا
چند دن میں ہی یہ بات آئی گئی
دردِ دل کی دوا کون دے گا اسے
جس کی ممتا گئی جس کی مائی گئی
اہلِ دانش کی جانب سے ہر دور میں
شمع امید کی تو جلائی گئی
شیخ جی پارسائی کا ٹوٹا بھرم
شیخ جی آپ کی پارسائی گئی
وارثی خوف سے لب نہ کھولے کوئی
سورماؤں کی بھی سورمائی گئی