شام ڈھلنے کو تھی جدائی کی
بن گئی پھر وجہ لڑائی کی
فیصلے لاجواب کرتے ہیں
کتنی حسرت تھی بادشاہی کی
شیخ جی کی دعا کرے گی اثر
کیا ضرورت کسی دوائی کی
جھاڑو پوچے کا کام کرتا ہے
یہ ہے توقیر گھر جوائی کی
نفسا نفسی کے دورِ ابتر میں
کب ہے امید خیر خواہی کی
راج ہے دیش میں خوشامد کا
وارثی جڑ ہے جو برائی کی