اہلِ دِل کب جناب بکتے ہیں
اہلِ زر بے حساب بکتے ہیں
بد نصیبی ہے کس قدر صاحب
کہ غریبوں کے خواب بکتے ہیں
مفلس و بے نوا نہیں بکتے
جیسے اپنے نواب بکتے ہیں
منڈی لگتی ہے جب ضمیروں کی
پھر تو مثلِ خضاب بکتے ہیں
بکنے والوں کو داد دیتے ہیں
کیسے عزت مآب بکتے ہیں
وارثی داد کیوں نہ دیں ان کو
کھا کے جوپیچ و تاب بکتے ہیں