بے وجہ محبت ہو
بے پنہ عقیدت ہو
جیسے گرم چائے میں
پیار کی حرارت ہو
کھوئے والی قلفی میں
سرد سرد حدت ہو
جیسے گرتے پتوں کی
جاں کنی کی حالت ہو
دردِ لادوا دینا
زندگی کی عادت ہو
میری دسترس میں جوں
عشق ہو نہ حسرت ہو
اس کی یہ گراں گوشی
بسہی مری عبادت ہو
وہ تو معتبر ٹھہرا
اُس سے کیا شکایت ہو
ٹوٹا دل کٹورا ہے
پتھرو! ندامت ہو