ان سب کو ہم نے بلایا ہے
اور جھولی کو پھیلایا ہے
تم جاؤ ان سے بات کریں
ہم تم سے نا ملاقات کریں
کیا پانچ برس؟
کیا عمر اپنی کے پانچ برس؟
تم جان کی تھیلی لائی ہو؟
کیا پاگل ہو؟ سودائی ہو؟
جب عمر کا آخر آتا ہے
ہر دن صدیاں بن جاتا ہے
جینے کی ہوس نرالی ہے
ہے کون جو اس سے خالی ہے
کیا موت سے پہلے مرنا ہے؟
تم کو تو بہت کچھ کرنا ہے!
پھر تم ہو ہماری کون بھلا
ہاں تم سے ہمارا رشتہ کیا ہے
کیا سود بیاج کا لالچ ہے؟
کسی اور خراج کا لالچ ہے؟
تم سوہنی ہو، من موہنی ہو؛
تم جا کر پوری عمر جیو
یہ پانچ برس، یہ چار برس
چھن جائیں تو لگیں ہزار برس
سب دوست گئے سب یار گئے
تھے جتنے ساہوکار، گئے
بس ایک یہ ناری بیٹھی ہے
یہ کون ہے؟ کیا ہے؟ کیسی ہے؟
ہاں عمر ہمیں درکار بھی ہے؟
ہاں جینے سے ہمیں پیار بھی ہے
جب مانگیں جیون کی گھڑیاں
گستاخ اکھیں کتھے جا لڑیاں
ہم قرض تمہیں لوٹا دیں گے
کچھ اور بھی گھڑیاں لا دیں گے
جو ساعت و ماہ و سال نہیں
وہ گھڑیاں جن کو زوال نہیں
لو اپنے جی میں ا تار لیا
لو ہم نے تم سے ادھار لیا