سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے
تو وہ حملہ نہیںکرتا
ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں
تو مینا اپنے گھر کو بھول کر
کوےکے انڈوں کو پروںسے تھام لیتی ہے
سناہے گھونسلے سے جب کوئی بچہ گر پڑے تو
سارا جنگل جاگ جاتا ہے
سنا ہے جب
کسی ندی کے پانی میں
بئے کے گھونسلے کا گندمی سایہ لرزتا ہے
تو ندی کی روپہلی مچھلیاںاس کو پڑوسن مان لیتی ہیں
کوئی پُل ٹوٹ جائے تو
کسی لکڑی کے تختے پر
گلہری ، سانپ ، چیتا اور بکری ساتھ ہوتے ہیں
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
خداوندا! جلیل و معتبر! دانا و بینا منصف و اکبر!
مرے اس شہر میں اب
جنگلوں کا ہی کوئی قانون نافذ کر !!
کوئی دستور نافذ کر!