کتنے چہروں میں بانٹ رکھا ہے
ہم نے اس عمر کی کہانی کو
ایک چہرہ گلاب جیسا ہے
شبنمی اشک جس پہ سجتے ہیں
ایک چہرہ چٹان کے جیسا
جس پہ ریگِ وفا جھلستی ہے
ایک چہرہ ہے آئینے کی طرح
جیسا کردار عکس ویسا ہی
ایک چہرہ اداس رات سا ہے
جس میں رستہ بھٹک گئی قسمت
جتنے چہرے ہیں رنج اتنے ہی
پھول خوشبو ہوا کہ جیسے نقش
اشک آہ و فغاں کے جیسے دکھ
میں نے ایسے بھی لوگ دیکھے ہیں
بے نشاں جسم لے کے پھرتے ہیں
کوئی چہرہ نہیں نگاہ میں مگر
جس پہ عمرِ رواں نا لکھی ہو