کوئی محمل نشیں کیوں شاد ہوتا ہے
غبارِ قیس خود اُٹھتا ہے خود برباد ہوتا ہے
یہ سب ناآشنائے لذّتِ پرواز ہیں شاید
اسیروں میں ابھی تک شکوۂ صیاد ہوتا ہے
قفس کیا، حلقہ ہائے دام کیا، رنجِ اسیری کیا
چمن پر مٹ گیا جو ہر طرح آزاد ہوتاہے
یہاں کوتاہیٔ ذوقِ عمل ہے خودگرفتاری
جہاں بازو سمٹتے ہیں وہیں صیاد ہوتاہے