تنہا لڑ کی
چاندنی رات
مگر
دل میں
اندھیرا بہت
کُہر میں لپٹی ہوا
سناٹے میں
چاپ کرتی وال کلاک
شور مچا کے
"تنہا لڑکی"
کے احساس کو جھنجھوڑتی
نائٹ بلب کی نیلی روشنی میں
اک حسین لڑ کی
دُ نیا سے عاری
اُمید سے ہاری
بالوں میں چاندی چمکائے
قلم اُٹھائے
کاغذپر چند حرف رقم کرتی ہے
کچھ
ادھوری باتیں
کچھ
ادھورے سپنے
اور
حسرت بھری آنکھیں لیے
ہر سال کی طرح
اس سال بھی
دسمبر میں
اُس کی راہ تکتی ہے