کروٹیں لیتے ہوئے وقت کے دھارے ہوں گے
میرے قدموں میں حسیں چاند ستارے ہوں گے
ہوگا مالک کا کرم ان کے سہارے ہوں گے
دن یہ بدلے گا حسیں پل بھی ہمارے ہوں گے
موسم گل میں حسیں کتنے نظارے ہوں گے
جو تصور میں ہیں وه ساتھ ہمارے ہوں گے
میری جانب بھی کئی بار اشارے ہوں گے
ہوگی رسوای بہت دل کے خسارے ہوں گے
آج تنقید جو کرتے ہیں زمانے والے
کل ہر اک دل پہ رقم شعر ہمارے ہوں گے
یوں ہی ملتی نہیں ہے منزلِ مقصود کبھی
سنگ زاروں سے کبھی وہ بھی تو ہارے ہوں گے
شاعری خوب ہے اس میں ہے فصاحت کتنی
اپنے اشعار کو محنت سے نکھارے ہوں گے
میری کشتی بھی نکل آتی بھنور سے لیکن
ناخدا ساتھ جو ہوں گے تو کنارے ہوں گے
آج مانا کے اندھیروں کا سفر ہے تحسینؔ
کل مری راہ میں پھر چاند ستارے ہوں گے