اِس طرف بھی کچھ اجالے رہنے دو !
اپنی یادوں کے حوالے رہنے دو !
کیا کروگے ساری چیزیں چھین کر ؟
اپنے خط ، اپنے رسالے رہنے دو !
چاہے دفنا دو مری تم لاش کو !
درد ، آہیں اور نالے رہنے دو !
روشنی ساری نہ چھینو مجھ سے تم
پاس میرے بھی اجالے رہنے دو !
وصل میں اچھے نہیں شکوے گلے
تم مرے ہونٹوں پہ تالے رہنے دو !
عشق صارمؔ اور کرلوں اک مگر
کون اب یہ روگ پالے رہنے دو