ذکر میرا تو خیالات سے پہلے بھی تھا
شُہرَہ توخاکی حجابات سےپہلےبھی تھا
میں فسادی ہوں ملاٸک بھی شکایت کرتے
مجھ سےخطرہ تو خرابات سے پہلے بھی تھا
تجھ کو پہچان ملی جب میں ہوا تھا پیدا
میرا چرچا تو فسادات سے پہلے بھی تھا
بحث ہوتی رہی مجھ ذات پہ کتنے برسوں
میں سوالات وجوابات سے پہلے بھی تھا
تذکرہ ہوتا رہا میرے مراتب کا بھی
عالی میں اپنے کمالات سے پہلے بھی تھا
کوئی درجے نا بہشت اور جہنم کے تھے
میں تو دنیائے مکافات سے پہلےبھی تھا
وعدہ شیطاں سے کیا تُو نےمری بخشش کا
ہے سہارہ جو مناجات سے پہلے بھی تھا
دین خالص نہیں ملتا کہیں اب تو مجھے
دینِ احمدؐ توخرافات سےپہلےبھی تھا
چاند تارے تو ابھی کل کی ہیں باتیں عاجز
نورِ احمدؐتو سماوات سےپہلےبھی تھا