ماضی کی داستاں ہوئے کچھ آدمی یہاں
بے رنگ سا نشاں ہوئے کچھ آدمی یہاں
کہتے تھے اپنے آپ کو عزت مآب جو
بہروپیے عیاں ہوئے کچھ آدمی یہاں
سچ بولنا گناہ ہے! اچھا ہے، چپ رہو
اِس طرح بے زباں ہوئے کچھ آدمی یہاں
بولیں تو جن کی بات بہاروں کی مثل ہو
لگتا ہے اب خزاں ہوئے کچھ آدمی یہاں
الفت سے میری اور محبت، خلوص سے
شاید کہ بد گماں ہوئے کچھ آدمی یہاں
ہمراز، ہم قدم، مِرے دل کے عزیزاور
مشکل سا امتحاں ہوئے کچھ آدمی یہاں
سوچو تو عشق میں کئی کاشف سے اور بھی
رسوا ہوئے ہیں، ہاں!! ہوئے کچھ آدمی یہاں