چاند جگنو نہ ہوا جگنو شرارہ نہ ہوا
عشق دنیا سے کوئی اپنا گوارا نہ ہوا
بزم میں ہم نے کئی بار تجھے دیکھا تھا
تیری جانب سے کوئی ہم کو اشارا نہ ہوا
اس قدر فرقہ پرستی تھی زمانے بھر میں
اس تعصب کی بنا پر وہ ہمارا نہ ہوا
تیرہ راہوں کا سفر اپنا مقدر تھا مگر
تیرہ راہوں میں کوئی اشک ستارا نہ ہوا
تُو نے لُوٹا ہے مجھے میں نے تجھے لُوٹ لیا
ایک دوجے کا تعلق میں خسارا نہ ہوا
یہ الگ بات اُسے میں نے مکمل چاہا
دکھ تو یہ ہے وہ مرا عشق میں سارا نہ ہوا
جوش صاحب کی طرح عہدِ جوانی میں اسدؔ
اپنا بھی ایک محبت پہ گزارا نہ ہوا