آئیں گے وہ ، نہیں امکان بہت سردی ہے
ہوگئے سرد بھی ارمان ، بہت سردی ہے
جس کودیکھو ہےپریشان بہت سردی ہے
ٹھنڈ لے لےنہ کہیں جان ، بہت سردی ہے
کپکپاتا جو کبھی ٹھنڈ سے تن کو دیکھیں
شاد ہو بجتےہیں دندان ، بہت سردی ہے
آ بھی جاؤ کہ نہیں دیکھنے والا کوئی
راستے ، گلیاں ہیں سنسان ، بہت سردی ہے
وہ نہ آئیں گے کہ موسم نہیں اچھا شب کا
تو بھی سوجا دل ِنادان ، بہت سردی ہے
سرد ہے خوب ہوا ، آگ جلا ، آ مل کر
ضد نہ کر ، بات مری مان بہت سردی ہے
آؤ لگ جاؤ گلے ، تن میں شرارے بھر دو
کچھ ہو گرمی کا بھی سامان ، بہت سردی ہے
ہجر کی رات ، غم ِ دل ، یہ ٹھٹھرتے لمحے
آ ، کہ انور ؔ ہے پریشان ، بہت سردی ہے