ہر کوئی اس سے کتنا پریشان ہے
روک لو آنے والا جو طُوفان ہے!!
آگ ہی آگ ہے ، اور یہ اہلِ جَنوں
کودتا ہے جو اس میں وہ نادان ہے
آگئی ہیں مُجھے راس یہ رنج وغم
مُدتوں سے مری ان سے پہچان ہے
حق و باطل میں کرتا نہیں فرق جو
ایسا اِنسان بھی کوئی انسان ہے
جس سے کوئی خطا بھی نہ سرزد ہوئی!
کیا کہیں کِس لیے وہ پشیمان ہے؟
ہے روبینہ اسی کا یہ گھر پھر بھی وہ
اپنے ہی گھر میں جیسے کہ مہمان ہے