قیامِ دیں کا ہو جذبہ اگر پیدا جوانوں میں
خدا روح بلالی ڈال دیتا ہے اذانوں میں
رہا حق کے لیے اک مسئلہ یہ بھی زمانوں میں
منافق بھی رہے شامل ہمیشہ رازدانوں میں
عمل کی چاہ یوں پڑ جائے گی جو سرد خانوں میں
"تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں"
پریشاں حال دنیا سے کہو تھوڑا ٹھہر جائے
بہت مصروف ہیں زاہد ابھی تسبیح خانوں میں
نہ کر دے آپ کو غافل گماں تھوڑی سی راحت کا
ابھی باقی بہت ہیں تیر باطل کی کمانوں میں
حوالے معتبر سمجھے نہ جائیں اب کتابوں کے
تعصب ہے سمایا آج کے تاریخ دانوں میں
عظیم ایسے مکاں ہیں قابلِ صد آفریں سارے
بوقتِ فجر ہوتی ہے تلاوت جن مکانوں میں