نہ پوچھو کون ہوں میں اور کیا ہوں
ہوئی مدت کہ خود سے لاپتہ ہوں
سفر میں زندگی کے لمحہ لمحہ
نہ جانے کب سے تنہا چل رہا ہوں
مرے اطراف ہیں فن کے جزائر
میں اردو کے سمندر میں کھڑا ہوں
رگوں میں کوندتی ہی بجلیاں سی
ترے بارے میں جب جب سوچتا ہوں
فقط میں اس کی دلجوئی کی خاطر
ہمیشہ جیت کر بھی ہارتا ہوں
ہے مجھ سے نفس امارہ کا رشتہ
تو پھر کیسے کہوں میں پارسا ہوں
نمایاں ہیں مرے عیب و ہنر سب
میں اپنی ذات کا خود آئینہ ہے
نہیں ہوں یوسف کنعاں میں کامل
مگر ہر دور میں بکتا ملا ہوں