شش، یہاں درد ہے آرام سے سونے والا
یہ جو کمرہ ہے ، یہی آخری ، کونے والا
ایک خوش فہمی ہمیشہ مرے کام آئے گی
یونہی پچھتاتا پھرے گا مجھے کھونے والا
عمرِ رفتہ کو صدا مڑ کے لگائی میں نے
جب بھی شو کیس نظر آیا کھلونے والا
پیار کا اسم تو پھونکا ہے مگر لاحاصل
آخری داؤ بچا ہے ، وہی ٹونے والا
دھرنے والا ہے مری ذات پہ تہمت کوئی
بہتی گنگا میں کوئی ہاتھ ہے دھونے والا
اک ندامت سے بھرا خط کہ میں شرمندہ ہوں
پھول بھیجے گا بھلا خار چبھونے والا؟
بددعا دے کے میں کہتی ہوں کہ اللہ نہ کرے
میرے دشمن تجھے کچھ بھی نہیں ہونے والا