اگر اوروں سے بہتر ہو تو آؤ
بھروسہ تم کو خود پر ہوتو آؤ
کوئی مدت سے ہے آنکھیں بچھائے
اگر فرصت میسر ہو تو آؤ
پرکھ لو آج وصف آئینہ بھی
اگر تم ایک پتھر ہو تو آؤ
یہاں جھونکے ہوا کے چل رہے ہیں
یقیں اپنے دیئے پر ہو تو آؤ
تحمل جزو فطرت بن گیا ہے
چلو تم بھی ستمگر ہو تو آؤ
بھلی صورت تو ناکافی ہے بھائی
بھلائی دل کے اندر ہو تو آؤ
مری بھی پیاس صحرائی ہے احزن
اگر تم بھی سمندر ہو تو آؤ