نزلہ ، زکام ، وات ارے باپ کیا کروں
پھرتا ہوں لے کے ساتھ ارے باپ کیا کروں
آتی ہیں ساری رات ارے باپ کیا کروں
خوابوں میں شاعرات ارے باپ کیا کروں
وہ بھی بہت حسین ہے انکار ہے کسے
اُف ! اس کی خادمات ارے باپ کیا کروں
افطار میں تو کچھ بھی نگل جاؤں گا مگر
سحری میں دال بھات ارے باپ کیا کروں
قسمت میری خراب کہ اک نکچڑھی کے ساتھ
رہنا ہے تا حیات ارے باپ کیا کروں
میں ڈیڑھ پسلی اور وہ رستم سے کم نہیں
کرنا ہے دو دو ہاتھ ارے باپ کیا کروں
میں ہوں انگوٹھا چھاپ مگر گفٹ میں مجھے
آئے قلم دوات ارے باپ کیا کروں
انجم اسے غزل میں سناتا تو ہوں مگر
سن کر وہ مارے لات ارے باپ کیا کروں کیا کرو