رکھ دیا میں نے درِحسن پہ ہارا ہوا عشق
آج کے بعد مری جان تمھارا ہوا عشق
چوٹ گہری تھی مگر پاؤں نہیں رک پائے
ہم پلٹ آئے وہیں ہم کو دوباره ہوا عشق
جھلملاتا ہے مری آنکھ میں آنسو بن کر
آ گیا راس مجھے دل میں اتارا ہوا عشق
سکۂ وقت بدلتے ہی سبھی چھوڑ گئے
ذات کے شہر میں اک عمر سہارا ہوا عشق
جب بھی ہوتی ہےدرِخواب پہ دستک کوئی
جاگ جاتا ہے ترے ہجر کا مارا ہوا عشق
میری پلکوں سے ٹپکتا ہے لہو بن کے امین
تیری گلیوں میں شب و روز گذارا ہواعشق