جو مجھ پر تیری رحمت کا ہو سایہ
پلٹ دے گردش عالم کی کایا
عزائم جب بھی پختہ روپ دھاریں
تو سورج سے بھی پھوٹیں سکھ کی چھایا
ہوئی جو چاندنی نا مہرباں تو
فلک کو رب کی رحمت نے سجایا
گل و گلزار جیون ہو گیا ہے
مجھے جب سے شعور ذات آیا!
بہ سجدہ سر، مقام عرش پہنچا
تری حکمت کوئی کیا جان پایا