شبنم
اوس کو فارسی میں شبنم کہتے ہیں۔ یہ دو لفظوں ’’شب ‘‘ اور ’’نم‘‘ کا مرکب ہے۔معنی ہے رات کی نمی۔ معنی سے ہی اس کی وجہ تسمیہ ظاہر ہے۔
شبنم
یہ سنسکرت کے لفظ چتورنگکا مفرّس (فارسی کیاہوا)ہے۔یہ کھیل ہندوستان ہی کی ایجادہے لیکن اس کا اصل نام کوئی نہیں استعمال کرتا۔چونکہ یہ ایک شاہی اور فوجی کھیل ہے اوراس کھیل میں زمانہ قدیم کی ا فواج کی رعایت سے چاروںانگ(پیادہ، گھڑسوار، فیل سوار اور کشتی سوار ) کو شامل کیا گیاہے۔اسی مناسبت سے اس کا نام ’چتونگ ‘رکھا گیا تھا۔
یہ کھیل جب ہندوستان سے فارس گیا تو فارسی زبان کے مزاج کے مطابق چتورنگ لفظ شطرنج میں تبدیل ہوگیا۔ اردو میں یہ لفظ فارسی سے ہی آیاہے-
صدری
عربی کے لفظ ’صدر‘ کا معنی ہے سینہ۔چونکہ یہ لباس موسمِ سرما میں عام طورپر صدر (سینہ) کوڈھانپنے کی غرض سے پہنا جاتاہے اسی لئے اس کا نام ’صدری‘‘ پڑ گیا۔
قلم
عربی کے اس لفظ کا لغوی معنی ہے کاٹنا، قطع کرنا۔ مجرم کا سر قلم کر دیا گیایعنی اس کا سر کاٹ لیا گیا۔ چونکہ زمانہ قدیم میں لکھنے کے لئے جو چیز(یعنی سرکنڈہ کی سیخ یا درخت کی ٹہنی) استعمال ہوتی تھی ۔اس کا سرا کاٹ کر یا تراش کریعنی قلم کرکے نوکیلا بنالیا جاتا تھا، اس لئے عربی میں لفظ ’قلم‘ لکھنے کے آلہ کے مفہوم میں عام ہوگیا۔ اردو میں بھی یہ لفظ اسی شکل میں مستعمل ہے۔
کامکس
Comics(کامکس) انگریزی کے لفظ Comicکی جمع ہے۔ اس لفظ کے معنی ہیں تمسخر آمیز، مضحکہ خیز، نقل سے متعلق۔ چونکہ کامکس میں کسی کہانی یا واقعہ کو تصویروں کی زبان میں نقل کیا جاتا یا ہنسانے کا کام لیا جاتا ہے یا مضحکہ خیز شکل وصورت یعنی کارٹون بنا کر پیش کیاجاتا ہے اس لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے۔ اسی سے’ کامیڈی‘ (Comedy)بنا ہے، جس کے معنی ہیںنقل، سوانگ، ہنسی مذاق،دل لگی، تضحیک۔
کرسی
عام طور پر یہ گمان کیا جاتاہے کہ یہ ہندی لفظ ہے۔ جبکہ یہ عربی لفظ ہے جس کامعنی ہے اونچی جگہ۔قرآن کی مشہور آیت میں، جس کانام ’’آیت الکرسی‘‘ ہے، اللہ کے سب سے اونچے مقام کو کرسی کانام دیاگیا ہے۔ جب کسی مکان یا عمارت کو ذرا اونچائی پر بنایا جاتا ہے تو ہم کہتے ہیں ،اس مکان کی کرسی اونچی ہے۔اسی وجہ سے تھوڑی اونچائی پر بیٹھنے کی غرض سے جو چیز استعمال کی جاتی ہے اسے’کرسی‘کانام دیاگیاہے۔
گلاس
یہ لفظ انگریزی کا glassہے جس کا لغوی معنی کانچ یا شیشہ ہے۔ لیکن اردو میں یہ پینے کے برتن کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ دراصل ابتدا میں پینے کاجوبرتن ایجاد ہوا تھا وہ گلاس(یعنی کانچ ) کا تھااس لئے اس کا یہ نام ہی پڑ گیا۔اب پینے کا ظرف خواہ مٹی کا ہو، اسٹیل کا ہویا پلاسٹک کا ، اسے ’گلاس‘ہی کہا جاتا ہے۔
گھڑی
یہ ہندی لفظ دراصل وقت کی ایک چھوٹی اکا ئی کا نام ہے، جس کے لئے ہم اردو میں لمحہ، ساعت کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ چونکہ یہ آلہ ہر گھڑی( وقت) کی خبر دیتا ہے اس لئے اس آلے کانام ہی ’گھڑی‘ پڑ گیا۔
لنگوٹ
دراصل اس کا تلفظ ’ لِنگوٹ‘ہے۔ یہ ہندی کے دو الفاظ ’لِنگ‘ اور ’اوٹ‘سے مل کر بنا ہے۔ لنگ کا مطلب ہے عضو تناسل اور اوٹ کا مطلب ہے آڑ، پردہ۔ اس مختصر ترین پہناوے سے صرف عضو خاص کو چھُپایا جاتاہے ۔ یوں یہ لفظ اسم با مسمٰی ہے۔
ماچس۔ دیا سلائی
’’ماچس‘‘ انگریزی کے لفظ Matchکی جمع ہے۔ چونکہ ہم تیلی پر لگی خاص قسم کی گندھک کو ڈبیہ پر لگی گندھک سے Matchیعنی ملان کرکے آگ پیدا کرتے ہیں اسی لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے۔ اور چونکہ ڈبیہ میں کئی تیلیاں ہوتی ہیں اس لئے اسے s Matche(میچس)کہا جاتاہے۔اس کو ہم اپنی سہولت کے لئے ماچس کہنے لگے۔ ماچس کے لئے ہندی میں ’دیا سلائی‘کا لفظ موجود ہے لیکن اس کا استعمال بہت کم ہوتا ہے۔سلائی لکڑی یا کسی دھات کی چھوٹی اور پتلی تیلی کو کہتے ہیں۔ چونکہ خاص قسم کے گندھک لگے تیلی کی مدد سے آگ پیدا کرکے دیا جلاتے ہیں اس لئے اس کا نام ’دیا سلائی‘ رکھا گیا ہے۔ سویٹر بننے والی اور سرمہ لگانے والی تیلی کو بھی سلائی کہتے ہیں خواہ وہ لکڑی کی بنی ہو یا کسی دھات کی۔
مسخرہ
عربی کے لفظ ’’مسخ‘‘ کا مطلب ہے بگاڑنا، خراب کرنا،بدلنا، بری صور ت بنانا۔ چونکہ بہروپیا،سرکس کا جوکر یابھانڈ اپنی شکل و صورت کو بدل کر یا بگاڑ کر لوگوں کوہنسانے کاکام کرتے ہیں اس لئے انھیں اس لفظ کی رعایت سے ’مسخرہ ‘ کا نام دیا گیاہے۔
مسیح
اس لفظ کو ہم عام طور پرزندگی دینے والا، زندہ کرنے والا یا زندگی بچانے والا کے معنی میں استعمال کرتے ہیں۔ یہ لفظ’’ مسح‘‘ سے بنا ہے۔ عربی میں مسح کا لغوی معنی ہے ’’ہاتھ پھیرنا‘‘۔ اسرائیلی روایت کے مطابق کسی برگزیدہ، عظیم ، اعلیٰ و ارفع شخص کے سرپر ایک خاص قسم کا تیل لگاکر یعنی مسح کرکے اسے ایک مذہبی شخصیت کے طور پر متعین کیا جاتا تھاتو اس کو ’مسیح‘کالقب دیا جاتا تھا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھی ’مسیح‘کا لقب ملا تھا۔ اور چونکہ اللہ تعالیٰ نے انھیں مردوںکو زندہ کرنے کامعجزہ عطا کیا تھا اس لئے بعد کے لوگوں نے ’مسیح‘ کو زندگی عطا کرنے والا کے مفہوم میں استعمال کرنا شروع کر دیا۔اللہ نے بھی قرآن میں ان کاذکر’’ مسیح‘‘ کے نام سے کیا ہے۔
میگزین
رسالے یا جریدے کو انگریزی میں Magazineکہتے ہیں۔ یہ لفظ اردو میں بکثرت استعمال ہوتاہے۔ لیکن اصل میں یہ لفظ عربی کے ’’ مخازن‘‘(مخزن کی جمع) سے بنا ہے۔ مخازن کا مطلب ہے خزانہ ۔ چونکہ رسالوں، جریدوں میں علم، معلومات کا خزانہ ہوتا ہے اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ انگریزی کا یہ لفظ اسمِ با مسمیٰ ہے۔
ناخدا
اصل میں یہ لفظ فارسی کے دو الفاظ’’ناؤ‘‘ اور ’’خدا‘‘ کے مرکب لفظ’’ناؤخدا‘‘ کا مخفف ہے۔ ناؤخدا کا مطلب ہے ملاح جو ایک طرح سے ناؤ کا خداہوتاہے۔ مرورِ زمانہ سے یہ لفظ تبدیل ہوکر ’’ناخدا ‘‘ہوگیا۔ واضح ہوکہ اس میں لفظ ’’خدا‘‘ اللہ کے معنی میں نہیں بلکہ نگراں،رہنما کے معنی میں ہے۔
ناخن
یہ فارسی کے لفظ ’’ناخون‘‘ کی تبدیل شدہ شکل ہے۔ حضرت امیر خسرو کی مشہور پہیلی ہے : بیسوں کا سر کاٹ لیا ناماراناخون کیا
اس پہیلی میں ہی اس کا جواب ہے ناخون یعنی ناخن۔انسانی جسم میں یہ ایک ایسا عضو ہے جس میں خون نہیں ہوتا۔اسی بنیاد پر اس کا نام’’ناخون ‘‘ ہوگیا۔
ہاتھی
جانوروں کے صرف پاؤں ہوتے ہیں ہاتھ نہیں۔ لیکن ہاتھی کے ساتھ ایک انوکھی بات یہ ہے کہ وہ اپنی لمبی ناک(یعنی سونڈ) سے ہاتھ کا کام لیتا ہے۔ اس کی سونڈ اس کے جسم میں ہاتھ کی مانند ہے۔ اسی لئے اسے ہاتھی کا نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے ہاتھ والا جانور۔
یارِ غار
دو فارسی الفاظ ’یار‘ اور ’ غار‘ کا مرکب ہے۔ لفظی معنی ہواغار والا دوست۔ یہ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کا لقب ہے۔ نبی کریم ﷺ کے ہجرتِ مدینہ کے موقع پر ’’غارِ ثور‘‘ میں حضرت ابوبکرؓ نے جس تاریخی اور مثالی رفاقت اوردوستی کا ثبوت دیا تھا وہ تا قیامت یاد کی جائے گی۔ اسی بنیاد پر بہت گہرے یا جگری دوست کو ’’ یار ِ غار‘‘ کہا جاتا ہے۔
نوٹ
یہ چند الفاظ ہیں جن کی وجہ تسمیہ بیان کی گئی۔ یہ فہرست حتمی نہیں ہے۔تحقیق سے مزید الفاظ کی نشاندہی ہوسکتی ہے۔ اب یہ اہلِ تحقیق اور لسانیات سے دلچسپی رکھنے والے اہل قلم کا کام ہے کہ وہ تحقیق کرکے اردووالوں کی معلومات میں اضافہ کریں۔
اس مضمون میں کسی پھل کی وجہ تسمیہ نہیں بیان کی گئی ہے۔کیونکہ محمداسحاق صدیقی نے اپنے ایک مضمون’’کہانی: پھلوں کے ناموں کی‘‘ (مطبوعہ: ماہنامہ ’نیا دور،لکھنؤ، بابت جولائی ۱۹۸۷ء)میں اٹھارہ(۱۸) پھلوں کی وجہ تسمیہ بیان کی ہے۔خواہش مند قارئین مذکورہ مضمون ملاحظہ فرمائیں۔