شیلا اور ریکھا ہنستے مسکراتے فٹ پاتھ پر چلے جارہے تھے ۔
ریکھا نے کہا ،،شیلا ! پہلے درزی کو یہ کپڑے سینے کے لیے دے کر ایک ہفتہ پہلے دیے ہوئے کپڑے لے کر تمھارے گھر چلتے ہیں
ٹھیک ہے !۔۔ٹیلر کی دکان ہے کہاں ؟
بس قریب ہی ۔۔سامنے کے فٹ پاتھ پر ۔۔۔آؤ سڑک پار کرتے ہیں
سڑک پار کرکے ریکھا دکان کے سائن بورڈ کو دیکھ کر چونک گئی ۔۔۔ہانیسٹ۔۔جینٹس ٹیلر ۔۔۔وہ بڑبڑانے لگی ۔۔میں غلط جگہ تو نہیں آگئی !!۔۔مگر یہی دکان تو ہے !!!۔۔شیلا کے ساتھ وہ دکان میں آگئی ۔
کیا ٹیلر صاحب ؟۔۔نیا سائن بورڈ ؟،
جی ۔میں نے لیڈیز کپڑے سینا بند کر دیے۔،ٹیلر نے مسکراتے ہوئے کہا
مگر کیوں ؟
کل کو ایسا نہ ہو کہ ۔۔ شرپسند آئیں ۔۔دکان میں ہنگامہ مچائیں کہ تم ہماری بہن بیٹیوں کا ناپ لیتے ہو ۔۔۔ان کے بدن کو چھوتے ہو
مگر ہم نے تو کبھی اعتراض نہیں کیا ۔۔۔ ریکھا بولی ۔
آپ کے اعتراض سے کیا ہوتا ہے ۔شرپسندوں کو تو ایک بہانا چاہیے ۔۔۔توڑ پھوڑ کا ۔۔لوٹ مار کا ،،
مطلب آپ اپنی پٹائی ۔۔۔جان جانے ۔۔یعنی موت سے ڈرتے ہیں
جی نہیں ۔۔میں موت سے نہیں ڈرتا
تو پھر ؟
یہ کپڑے گاہکوں کی امانت ہیں ۔۔مجھے یہ فکر ہے کہ اگر یہ انھیں لوٹ کر لے گئے تو میں گاہکوں کو کیا جواب دوں گا !!!