ہنسو،
تو ساری دنیا ہنستی ہوئی لگتی ہے
رونا ہو،
تو اکیلے رونا پڑتا ہے
اِس اُداس بوڑھی زمیں کی طرح
جسے اپنے لئے خوشی تو خود کشید کرنی پڑتی ہے
لیکن مسائل سےبھی خود ہی نمٹنا پڑتا ہے
گیت گاؤ تو پہاڑیوں سے بازگشت آتی ہے
لیکن جب آہ بھرتے ہو تو تمہاری سسکیاں
ہوامیں ہی کہیں تحلیل ہو جاتی ہیں
یاد رکھو! بازگشت احساس نہیں بلکہ چہکار کے ساتھ وابستہ ہے
گویا سکھ میں لوگ ساتھ رہتے لیکن دکھ میں تنہا چھوڑ دیتے ہیں
کیونکہ خوشی بانٹنا چاہتے ہیں لیکن
کسی کے دکھ سے کسی کو کوئی سروکار نہیں
خوش حال انسان کے ہزار دوست ہیں جبکہ
پریشان حال انسان کو کوئی منہ لگا کر راضی نہیں
خوشی کا جام مل کر پینےکاہر کوئی خواہاں ہے
لیکن زندگی کی تلخیوں میں ساتھ دینے والا کوئی نہیں
کھلاؤ تو کھانے والوں کا مجمع لگ جاتا ہے
لیکن فاقہ کشی میں دنیا تنہا چھوڑ جاتی ہے
تب تک لوگ یاد رکھیں گے جب تک عطا کرتے جاؤ
لیکن مرتے ہوئے کا کوئی مددگار نہیں ہوتا
دنیاوی لذت کو تو لوگ ہاتھوں ہاتھ سمیٹتے نہیں تھکتے اور بھول جاتے ہیں کہ
ایک ایک کر کے سب نے
درد ناک تنگ و تاریک رستے سے گُزرنا ہے
***
Solitude
Laugh, and the world laughs with you;
Weep, and you weep alone;
For the sad old earth must borrow its mirth,
But has trouble enough of its own.
Sing, and the hills will answer;
Sigh, it is lost on the air;
The echoes bound to a joyful sound,
But shrink from voicing care.
Rejoice, and men will seek you;
Grieve, and they turn and go;
They want full measure of all your pleasure,
But they do not need your woe.
Be glad, and your friends are many;
Be sad, and you lose them all,—
There are none to decline your nectared wine,
But alone you must drink life’s gall.
Feast, and your halls are crowded;
Fast, and the world goes by.
Succeed and give, and it helps you live,
But no man can help you die.
There is room in the halls of pleasure
For a large and lordly train,
But one by one we must all file on
Through the narrow aisles of pain.
ELLA WHEELER WILCOX