زندگی کا ہر دیا دے گی بجھا تم دیکھنا
ایک دن زہراب بستی کی ہوا تم دیکھنا
پهلے شک کی بوند ٹپکے گی وفا کی جھیل میں
پھر غرور ِ دوستی ہو گا فنا تم دیکھنا
دھوپ کے لمبے سفر میں بے بسی کے موڑ پر
اجنبی ہو جائیں گے درد آشنا تم دیکھنا
ایک اک کر کے پرندے شاخ سے اڑ جائیں گے
دیکھتا ره جائے گا سایہ گھنا تم دیکھنا
دیکھنا اک دن وه تیرے شہر سے گزرے گا یوں
سرخ رُو،شیریں سخن،سیماب پا تم دیکھنا
لوٹ آئیں گے وه ہرجائی پرندے ایک دن
اوڑھ لی شاخوں نے جب تازه ردا تم دیکھنا
دائره در دائره ابھریں گی آوازیں کئی
بحر ِ خاموشی میں جب کنکر گرا تم دیکھنا
ذات کی دیوار میں اندھی دراڑیں ڈال کر
ایک دن ڈھ جائے گی آخر انا تم دیکھنا
وہم کے گرداب میں اک دن یقیں گھر جاۓ گا
ذہن پر چھائی گماں کی جب گھٹا تم دیکھنا
پهر سے اک محشر اٹھا دے گی لچکتی شاخ میں
برگ ِبسمل کے بچھڑنے کی ادا تم دیکھنا