دعا یہ ہے کہ تجھے ایک پل قرار نہ ہو
کہیں بھی کوئی تیرا محو انتظار نہ ہو
جو تو دعا کے لئے ہاتھ کو بلند کرے
خدا بھی رد ہی کرے کوئی غمگسار نہ ہو
جمائے خون خدا تیری ان نسوں میں یونہی
تو مرنا چاہے مگر یہ دعا بھی کار نہ ہو
تڑپ رہی ہوں ادھر میں وہاں ہے تو ناشاد
خدا کرے ترے زخموں کا بھی شمار نہ ہو
ترے چمن میں کوئی پھول اب کبھی نہ کھلے
ترے بھی گھر میں کبھی اب کوئی بہار نہ یو
نبھائی میں نے وفا اور جفائیں تو نے کیں
خدا کرے کہ کسی کو بھی تجھ سے پیار نہ ہو