دل اگر آندھیوں سے ڈر جاتا
ٹوٹ جاتا میں اور بکھر جاتا
نفرتوں نے بگاڑ ڈالا اُسے
پیار ملتا تو وہ سنور جاتا
خیمۂ جاں میں آ گیا ترا غم
اور جاتا بھی تو کدھر جاتا
بے گھری پاؤں پڑ گئی ورنہ
لوٹ کرمیں بھی اپنےگھر جاتا
نیند کی مانگ ہی اجڑ جاتی
میں نہ سوتا تو خواب مر جاتا
وہ مرے سامنے کھڑا تھا امین
وہ نہ ہوتا تو میں مکر جاتا