میرا سکوت سُن، مِری گویائی پر نہ جا
آنکھوں کے حرف پڑھ، غزل آرائی پر نہ جا
اندر سے ٹُوٹا پُھوٹا ہُوا شخص ہُوں، میاں !
تُو میرے خدّوخال کی رعنائی پر نہ جا
دو چار دن کے بعد بُھلا ڈالتے ہیں لوگ
دو چار دن کی جھوٹی پذیرائی پر نہ جا
گر دیکھنے کی بات ہے تو پُورے دل سے دیکھ
ان دھوکے باز آنکھوں کی بینائی پر نہ جا