کچھ وہ میرے حال پر آنسو بہا دیں اور بس
یا مجھے دیکھیں ذرا سا مسکرا دیں اور بس
زندگی نے جو ہمیں بخشا یہی سرمایہ ہے
ہم ہیں، تنہائی ہے ، کچھ ہیں تلخ یادیں اور بس
آپ اگر سورج صفت ہیں تو مجھے کیجے معاف
میرے سر سے لطف کا سایہ ہٹا دیں اور بس
دل کی اِس بنجر زمیں کی دھڑکنیں سرسبز ہوں
آہ کے صحرا میں اشکوں کو ملا دیں اور بس
جس کا ہر کردار اک انجام تک پہنچا نہیں
ایسے افسانے کا ہر صفحہ جلا دیں اور بس
جو بھی کوششِ ہم نے کی ناکام ہوکر رہ گئی
چاہتے تھے ہم بھی اب تجھ کو بھلا دیں اور بس
اس طرح اس مضطرب دل کو قرار آجائے گا
آپ کو ہم سے محبت ہے بتا دیں اور بس
عشق کی 'مینا' خطا سرزد ہوئی ہم سے قبول
آپ کو زیبا ہے جو چاہے سزا دیں اور بس
***
زویا تحسین فاطمہ
تصویر میں بنا کر ٹوٹی ہوئی سی بستی
تم نے تو میرے دل کا نقشہ بنا دیا ہے