خواب و خیال کا کوئی انبار مجھ میں تھا
کیسا اُداس اک دلِ بیمار مجھ میں تھا
عشقِ خدا تھا اور تھا عشقِ رسول بھی
یعنی وہ ایک منبعِ انوار مجھ میں تھا
یوں ڈوبتی رہیں مری چاہت کی کشتیاں
رنج و الم کا درد کا منجدھار مجھ میں تھا
لکھتی رہی تھی میں جسے شعروں میں ڈھال کر
وہ جذبۂ جنوں تھا جو بیدار مجھ میں تھا
شکوہ بھی کرنے دیتا نہ تھا مجھ کو جو ترا
فرحتؔ یہ کون تیرا طرف دار مجھ میں تھا