وقت سرکا ہے زندگانی سے
کوئی رخصت ہوا کہانی سے
مول جانا ہے زندگی کا مگر
زندگی بھر کی رائیگانی سے
بدگماں ہو گئے سبھی مجھ سے
کیا ملا دل کی ترجمانی سے
تو مرا ہو نہیں سکے گا کبھی
باز آئی میں خوش گمانی سے
سوچ بھی پیرھن بدلتی ہے
لفظ کو کر جدا معانی سے