رہنے دو غیر کی خود اپنا بھلا کر دیکھو
نفسِ امّارہ کو تم پہلے فنا کر دیکھو
کیسی صورت ہے تمھاری جو پتا کرنا ہے
طاق میں آئینہ ہے پردہ اٹھا کر دیکھو
تم گناہوں کے سبھی داغ مٹا سکتے ہو
بس دعاؤں میں کبھی اشک بہا کر دیکھو
بستیاں پھونکنے میں تم کو کوئی عار نہیں
اپنے گھر کو بھی کبھی آگ لگا کر دیکھو
تم کمائی کے لئے کیا کیا تبہ کر بیٹھے
بال بچوں سے کبھی بات بڑھا کر دیکھو
پیار کے سامنے تلوار بھی جھک جاتی ہے
دشمنِ جان کودعوت پہ بلا کر دیکھو
کیا ہے معیار تمھارا یہ پتا ہے دانش ؔ
گھر میں جو پیار کا پردہ ہے گرا کر دیکھو