اس طرح نین نہ کھوئے کوئی
روئے پر اتنا نہ روئے کوئی
جگمگا اٹھّے گا منظر سارا
اشک پلکوں میں پروئے کوئی
چاندنی چودھویں شب میں نکھری
آج کی رات نہ سوئے کوئی
جھیل میں چاند اتر آیا ہے
آئے دامن کو بھگوئے کوئی
کیسی زرخیز زمینِ دل ہے
پیار کا بیج تو بوئے کوئی
میں گلابوں کی پرستار ہوں گُل
دل میں کانٹے نہ چبھوئے کوئی