اے زمانے!تجھی سے خطرہ ہے
مجھ کو تو اب سبھی سے خطرہ ہے
نوچ لے تو ہی میرے پر تتلی
پھول کو بھی تجھی سے خطرہ ہے
تم نظر مجھ کو یوں لگاؤ مت
کشف کو ہر کسی سے خطرہ ہے
تیرگی ! اتنی تم میں مایوسی؟
تم کو کیا روشنی سے خطرہ ہے؟
جھلملاتا سا روپ ساجن کا
ان کو اب تیرگی سے خطرہ ہے
میرے گیتوں میں شوخیاں ایسی
شاعروں کو ابھی سے خطرہ ہے
کشف ! دیوی سا روپ ہے تیرا
تجھ کو سجنی تجھی سے خطرہ ہے