وفائیں، پیار، محبت، سنبھال رکھتا تھا
وہ ایک شخص جو میرا خیال رکھتا تھا
نگاہیں اس کی مرے اردگرد رہتی تھیں
ہمیشہ مجھ پہ نگاہوں کے جال رکھتا تھا
جدائی کا کوئی لمحہ گوارا کب تھا اُسے
شمارِ ساعتِ ہر ماہ و سال رکھتا تھا
میں اس کو دیکھ کے ہر بار چونک جاتا تھا
وہ شخص تجھ سے مماثل جو چال رکھتا تھا
کہیں کسی میں کہاں اتنی خوبیاں سعدی؟
جہاں میں کب کوئی اتنا کمال رکھتا تھا