یہ غمزے اشارے وغیرہ وغیرہ
قیامت نظارے وغیرہ وغیرہ
سبھی تجھ سے منسوب ہیں استعارے
یہ جگنو ستارے وغیرہ وغیرہ
تجھے دیکھنے کو ہیں بے تاب کلیاں
یہ سبزہ، نظارے وغیرہ وغیرہ
تمہاری جدائی میں جلتے ہیں جاناں
ستارے شرارے وغیرہ وغیرہ
مری جاں محبت میں آیا کہاں سے
ہمارے تمہارے وغیرہ وغیرہ
تمہاری ہی جانب رواں ہیں ہوائیں
یہ دریا شکارے وغیرہ وغیرہ
محبت عداوت میں جائز ہے سب کچھ
اِفادے خسارے وغیرہ وغیرہ
ترے قد وقامت پہ حیراں بہت ہیں
صنوبر منارے وغیرہ وغیرہ
لکھی ہیں تمہاری محبت میں برسوں
کتابیں شمارے وغیرہ وغیرہ
سنے شعر افسر تو پہلے ہی سامع
خودی میں پکارے وغیرہ وغیرہ