اس کو کہنا کسی دن، رات کی رانی لکھنا
موجِ دریا کی طرح، آبِ روانی لکھنا
کتنا مشکل ہے کسی غم کو بیاں کر لینا
درد میں بہتے ہوئے آنسو کو پانی لکھنا
گزری ہے زیست ترے ہجر میں دکھ تھا لیکن
چپ ہے دل اب تو الم کی یہ نشانی لکھنا
نقش بر آب ہے انساں ، یہ پتہ سب کو ہے
زندگی کچھ بھی نہیں ہے اسے فانی لکھنا
ہے محبت سبھی کو حال اگر ہوں اچھے
اے خدا زیست کو میری تو سہانی لکھنا
وقت جیسا تھا گزر ہی گیا آخر لوگو
خاص عزت سے یہاں سب کی کہانی لکھنا
سب کا دل جیتنا یہ ماں کی نصیحت ہے مجھے
ماں یہ کہتی ہے محبت کی کہانی لکھنا