حمد
محورِ نورِ ازل نورِ زمیں نورِ زماں
اے خدا جلوہ ترا ہے از کراں تا بے کراں
تیری برکت سے گل و گلزار اور برگ و ثمر
تیری رحمت سے رواں ابر و ہوا کا کارواں
لکھنے بیٹھوں جب تو میں کھو جاؤں تیری ذات میں
گوہرِ نایاب رولے میرے اندر کا جہاں
اے خدا میرا قلم افاقیت کا ہو نقیب
نوک میں اس کے سمٹ آئے تفکر کا جہاں
تو جو چاہے ایک قطرہ ہو سمندر کا بدل
وسعتیں کونین کی ہوں ایک نکتے میں نہاں