ان کے ظلم و جبر کا ہر اک فسانہ یاد ہے
ہاں ہمیں گجرات کا خونی زمانہ یاد ہے
سن رسیدان وطن پر ظلم ڈھانا یاد ہے
ماؤں بہنوں نوجوانوں کو ستانا یاد ہے
عصمتیں لوٹی گئیں اور پیٹ کو چیرا گیا
دودھ منھے بچوں کو خنجر پر گرانا یاد ہے
گولیوں سے بھون کر اور بوٹی بوٹی کاٹ کر
بےگناہوں کو یوں ہی زندہ جلانا یاد ہے
بعد آزادی کے سوچی سمجھی سازش کے تحت
ہم کو آپس میں لڑا کر مسکرانا یاد ہے
صاحب اسلام ہونے کی سزا پا کر یہاں
چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
کاش ایسا ہو کہ آنے والی نسلیں کہہ سکیں
شاہ رخ ساحلؔ مجھے تیرا ترانہ یاد ہے