کیوں بھلا ہو! آخری ردِ عمل
بے بسوں کا خود کشی ردِ عمل
میری سانسوں میں چھپا ہے درد کوئی
دے رہی ہے بانسری ردِ عمل
بات میری کاٹ دیتا ہے وہ جب
مسکراہٹ، خامشی ردِ عمل
مجھ سے جنت میں ہوئی تھی اک خطا
ہے زمیں کی زندگی، ردِ عمل
وقت کے سلطان تیرے ظلم پر
دے گی اک دن مفلسی ردِ عمل
یہ ہمارے ہی گناہوں کی سزا
آفتیں ہیں قدرتی ردِ عمل
جان لیوا بن گئی ہیں وحشتیں
اور مری آوارگی ردّ ِ عمل
اک عمل تھا چھوڑ کر جانا ترا
ہے محبت دوسری، ردِ عمل
کر رہا ہوں میں بغاوت اس لیے
تیرگی کا روشنی ردِ عمل
جو زمانے نے دیا اکمل مجھے
ہے اُسی کا شاعری ردِ عمل