تیرا غم اپنی جگہ دنیا کے غم اپنی جگہ
پھر بھی اپنے عہد پر قائم ہم اپنی جگہ
کیا کریں یہ دل کسی کی ناصحا سنتا نہیں
آپ نے جو کچھ کہا اے محترم ، اپنی جگہ
ہم موحد ہیں بتوں کے پوجنے والے نہیں
پر خدا لگتی کہیں تو وہ صنم اپنی جگہ
یارِ بے پروا! کبھی ہم نے کوئی شکوہ کیا
ہاں مگر ان ناسپاس آنکھوں کا نم اپنی جگہ
محفلِ جاناں ہو، مقتل ہو کہ میخانہ فراز
جس جگہ جائیں بنالیتے ہیں ہم اپنی جگہ