سلاسل ان کی خٗوشیوں کے مسلسل رہ نہیں سکتے
تکبر میں تعلق توڑنے والے بھی ٹوٹیں گے
ہمارے ہی لئے لکھی نہیں غم کی فراوانی
غموں سے ربط میرا جوڑنے والے بھی ٹوٹیں گے
جو اپنی بےوفائی پر بُہت اِترا کے پھرتے ہیں
وفا کی رہگذر کو چھوڑنے والے بھی ٹوٹیں گے
زمانے کو بتایا تھا ھم ان کے، وہ ہمارے ہیں
سرِ محفل بھرم یہ پھوڑنے والے بھی ٹوٹیں گے
ہماری راحتوں کے سب گھروندے روندنے والے
حقارت سے بھرا منہ موڑنے والے بھی ٹوٹیں گے
دلوں سے کھیل کر ہرگز سکونِ دل نہیں ملتا
جگر کا خون کر کے دوڑنے والے بھی ٹوٹیں گے
فقط اُن کا نہیں افضآل کائنات کا رب ہے
فلک سے چاند تارے توڑنے والے بھی ٹوٹیں گے