تیری باتوں کا سارا اثر کھو گیا
بات کرتے ہوئے تو کدھر کھو گیا
ڈھونڈ لینا مجھے دشت کی ریت میں
ساتھ چلتے ہوئے میں اگر کھو گیا
آسماں مجھ کو آنکھیں دکھانے لگا
جب دعاؤں کا میری اثر کھو گیا
کچھ بھی مٹی سے اس نے بنایا نہیں
باہنر کوزہ گر کا ہنر کھو گیا
یہ زمینی خدا مار دیں گے مجھے
آسماں کے خدا تو کدھر کھو گیا
آنکھ کی قید سے وہ جو باہر گیا
خواب رونے لگے ان کا گھر کھو گیا
اس کی آنکھیں مجھے ڈھونڈ پائی نہیں
بھیڑ اتنی تھی کاشی کا سر کھوگیا