تری چاہت کا ہی اب آسرا ہے
تری الفت کی خوشبو جا بجا ہے
محبت میں جو غم ہم کو ملا ہے
نجانے عشق کا کیسا صلہ ہے
تعلق کی جڑیں مضبوط ٹھریں
”مرا مٹی سے گہرا رابطہ ہے“
بلاؤں نے کبھی ہے آن گھیرا
کہیں ٹکرا گئی اُن سے دعا ہے
کبھی محسوس ہو پایا نہ لیکن
ہمارے درمیاں اک فاصلہ ہے
کڑی سے جڑ گئی پھر وہ کڑی ہے
یہ کیسا ربط کا اک سلسلہ ہے
کسی سے روٹھنا پھر مان جانا
انہی باتوں میں اب آتا مزہ ہے
تجھے سب چھوڑ بیٹھیں گے ردا دیکھ
ترا دل کچھ نہیں اک آئینہ ہے